قرآن پاک میں ارشاد ہے
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ عَلَيْهَا مَلَائِكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لاَّ يَعْصُونَ اللَّهَ مَا أَمَرَهُمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ(التحریم:۶)
اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں، جس پر سخت مزاج طاقتور فرشتے (مقرر) ہیں جو کسی بھی امر میں جس کا وہ انہیں حکم دیتا ہے اللہ کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کام انجام دیتے ہیں جس کا انہیں حکم دیا جاتا ہے۔
اس آیتِ مبارکہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ اپنے اہل و عیال کو اچھائی اور برائی کا فرق بتانا اور انھیں دین سکھانا ایک اہم ذمہ داری ہے۔ اس میں سب سے بڑی ذمہ داری والدین پر اولاد کی تربیت کے حوالے سے عائد ہوتی ہے کہ ان کی بہترین تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت پر بھی توجہ دیں اور انھیں اسلامی اقدار ضرور سکھائیں۔ اپنی روزمرہ زندگی میں کچھ سادہ عادات اپنا کر ہم بآسانی اپنا ہدف حاصل کر سکتے ہیں۔ بچوں کو سمجھانے اور نصیحت کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ وہ ہمیں دیکھ کر وہی عادات اپنا لیتے ہیں۔ اس آرٹیکل میں ہم کچھ سادہ اور آسان کاموں کا ذکر کریں گے جنھیں اختیار کر کے آپ اپنے بچوں میں دینی اقدار کا شعور پیدا کر سکتے ہیں اور اسے ان کی زندگی کا حصہ بنا سکتے ہیں۔
۔ ۱۔ باقاعدگی سے نماز پڑھنے کی عادت بنائیں اور اپنے بچوں کو بھی دعوت دیں کہ آپ کے ساتھ نماز پڑھیں لیکن زبردستی ہرگز نہ کریں۔ بچہ اگر آپ کے ساتھ دورانِ نماز کھیلنے لگے تو اسے زیادہ نہ ٹوکیں۔ اس طرح کم از کم اس میں نماز کے متعلق شعور تو پیدا ہوتا ہے
۔۲۔ روزانہ ایک بار قرآنِ پاک کی بآوازِ بلند تلاوت کریں یا سنیں۔ بچوں کو قرآن سے متعارف کروانے کیلئے یہ ایک خوبصورت طریقہ ہے۔
۔۳۔ صبح جب آپ کا بچہ نیند سے اٹھے تو ایک خوبصورت مسکراہٹ کے ساتھ اسے السلام علیکم بولیں۔ اسی طرح جب بھی آپ گھر میں داخل ہوں تو بآوازِ بلند سلام کریں۔
۔۴۔ رات کو سوتے وقت کلمہ طیبہ اور سونے کی دعا باقاعدگی سے بلند آواز سے پڑھیں۔
۔۵۔ کھانا کھانے سے پہلے بسم اللہ اور کھانے کے آخر میں الحمدُللہ بلند آواز سے بولیں۔
۔۶۔پانی بیٹھ کر تین سانس میں پئیں اور شروع میں بسم اللہ اور آخر میں الحمد للہ بلند آواز سے بولیں۔
۔۷۔ جھوٹ بولنا ایک بہت بُری عادت ہے لہذا بچوں کے سامنے تو بالخصوص اس سے پرہیز کرنا چاہئیے۔ اگر ہم بچوں کے ساتھ یا ان کے سامنے جھوٹ بولیں گے تو وہ خود بخود جھوٹ بولنا سیکھ جائیں گے۔
۔۸۔ اسی طرح وعدہ خلافی بھی ایک بُری عادت ہے تو ہمیں بچوں کو اس سے بھی بچانا چاہئیے۔ لہذا بچوں سے بھی ایسا وعدہ نہ کریں جو آپ پورا نہ کر سکیں۔ اور اگرانھیں کچھ دینے یا کہں لے جانے کا یا کوئی بھی وعدہ کریں تو اسے ضرور پورا کریں۔
۔۹۔ بچوں کے سامنے والدین آپس میں یا اپنے بڑوں کے ساتھ بدتمیزی سے بات نہ کریں۔
۔۱۰۔ اپنے بچے کا کبھی کسی دوسرے بچے کے ساتھ موازنہ نہ کریں تاکہ وہ نفرت اور حسد جیسے منفی جذبات سے بچا رہے۔
۔۱۱۔ بچے کو کبھی بھی دوسروں کی ذاتی زندگی میں مداخلت کرنے یا چھپ کر باتیں سننے کی ترغیب نہ دیں۔
۔۱۲۔گھر میں دوسرے افراد کے کمروں یا دوسروں کے گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لیں اور اپنے بچوں کو بھی اس کی ترغیب دیں۔
۔۱۳۔ان کے سامنے کسی دوسرے فرد کی غیبت نہ کریں۔
۔۱۴۔اپنے بچے سے محبت اور عزت کے ساتھ پیش آئیں تاکہ وہ بھی اسی رویے کو اختیار کرے۔
!یاد رکھیں
بچے وہی کرتے ہیں جیسا وہ ہمیں یا اپنے ارد گرد دوسرے لوگوں کو کرتا ہوا دیکھتے ہیں۔ لہذا آپ انھیں جو سکھانا چاہتے ہیں وہ ان کے سامنے عملاً کریں۔ یہ انھیں نصیحت کرنے سے زیادہ موثر ہے۔