
ہم کتنی بار سنتے ہیں اللہ محتاجی سے بچائے۔ چھوٹے ہوتے جب بھی یہ جملہ سنا، ہمیشہ جسمانی محتاجی کے ریفرینس سے بات ہوتی تھی۔ ذرا سمجھدار ہونے پر میں دعاؤں میں دعا شامل کرنے لگی کہ یا اللہ محتاجی سے بچانا۔ جسمانی ہی نہیں، مالی طور پر بھی کسی کا محتاج ہونے سے بچائیں۔ ذہنی طور پر بھی، یعنی آخری وقت تک بات سمجھنے سمجھانے لائق رکھنا۔
اب تھوڑا اور سمجھدار ہونے پر یہ دعا بھی شامل کی کہ جذباتی طور پر بھی کسی کا محتاج ہونے سے بچانا۔ہماری خوشی اور تکلیف کسی کی ذات سے اس حد تک مشروط نہ ہو جائے کہ انکی وجہ سے ہماری اپنی ذات کی نفی ہی ہو جائے۔ دل کی چابی بس اللہ ہی کے حوالے رہے۔ کسی انسان کو دیں گے تو کل کو پھر رونا نہیں بنتا۔
اللہ ہمیں ہر طرح کی محتاجی سے بچائے۔ آمین