تربیت ایک مشکل عمل ہے۔ اس میں جتنا صبر چاہیے شائد ہی کسی اور چیز میں چاہیے۔
ماں سب کچھ بھول بھال کر زمہ داریوں میں جکڑی جاتی ہیں۔ ہر لمحے اپنے اپکو ایک نئے محاذ کے لیے تیار پاتی ہیں۔ کون سی ماں ایسی ہے جو اپنے بچے کو بہترین نہ دیکھنا چاہتی ہو؟ اللّه نے یہ ماں کا دل ہی عجیب بنایا ہے ہر وقت قربانی کے لیے تیار۔ اپنے بچوں کو بہتر سے بہترین بنانے کی جدوجہد! پھر ہم اپنے بچوں کے ساتھ کیسے ظلم کر سکتے ہیں؟ ہم تو پیار کرتے ہیں ناں!
مگر وہ جو کبھی ایک ادھ لگا دی! کبھی چیخ پڑے، کبھی رو پڑے!
خود اندر سے زخمی خالی انسان، زمانے سے لڑتی یہ مائیں! بس اپنا لاوا روک نہیں پاتی اور غلط رخ میں بہہ نکلتا ہے۔
مجھے علم ہے کہ کوئی بھی ماں یہ نہیں کرنا چاہتی!
میری پیاری سہیلیوں!
اللّه نے ماں کے قدموں تلے جنّت کیوں رکھی؟
اسی صبر کی وجہ سے!!
بہت مشکل ہے یہ صبر، مگر جنّت کب آسانی سے دینے کا وعدہ کیا ہے میرے رب نے؟؟
اس معصوم بچے کا کیا قصور جس کا بچپن کچھ دن کی امانت میں اپکو دیا گیا ہے؟
پھر آپ نے اپنے اپکو اتنا الجھایا کیوں ہے؟ بچے کی تربیت فرض ہے آپ پر اور فرض کا تو حساب ہونا ہے ناں!
مگر افطاریاں، پارٹیاں، دعوتیں، شادیاں تو فرض نہیں ہیں۔ ان میں سے جو زیادہ ضروری ہو وہ اگر منتخب کر لی جائیں تو ہم تھوڑا کم الجھیں گے!
جب پرائمری کیئر ٹیکر ( ماں باپ) اپنے بچوں پر خاص توجہ نہیں دیتے، انکی اموشیونل ضروریات کا خیال نہیں رکھتے تو مجھے بتائیں، اس پوری دنیا میں کوئی اور ہے جو خیال رکھ سکتا ہے؟؟
بچوں کی تربیت میں ماں کے صبر کی کتنی اہمیت ہے
