
پارک میں کھیلتے ہوئے اچانک احمد کو کسی پتھر سے ٹھوکر لگی۔
بسم اللہ
پاس کھڑی اسکی ماما کے منہ سے نکلا
تین سالہ احمد کو یہ لفظ سننے کی عادت تھی۔ اسے ٹھوکر لگتی، وہ گر جاتا یا کہیں ٹکراتا تو ماما کے منہ سے بسم اللہ ضرور نکلتا تھا۔۔۔۔۔
بڑا ہوتے ہوتے احمد کی زبان پر یہ لفظ ازبر ہو چکا تھا۔۔۔ ہر مشکل پریشانی میں پہلا لفظ اس کے منہ سے بسم اللہ ہی نکلتا تھا۔۔۔
وہ زلزلے کے جھٹکوں سے ہڑبڑا کر اٹھا اور بسم اللہ کا ورد کرتے ہوئے خود کو بیڈ کے نیچے گھسانے کی کوشش کی اور ایک دھماکے کے ساتھ چھت اوپر آن گری۔
۔
۔
ترکی میں شدید زلزلے کی تباہی کاریاں۔۔۔ پوری دنیا سے امدادی ٹیمیں ترکی پہنچ رہی تھیں۔۔۔دل و روح پر لرزا طاری کر دینے والے مناظر تھے
۔
۔
تبھی ایک بیس سالہ نوجوان کو پورے نوے گھنٹے بعد اس حال میں ملبے تلے سے نکالا گیا کہ وہ نیم بیہوشی کی حالت میں بسم اللہ کا ورد کر رہا تھا۔
بلا شبہ مصیبت میں اللہ کا نام ورد زبان رہنا اسکی بہت بڑی عطا ہے۔۔۔ لیکن والدین کا اس میں بہت بڑا کردار ہوتا ہے