رافع شروع سے ہی کھانے پینے کے معاملے میں بہت تنگ کرتا تھا۔ اسے اپنی پورے دن کی روٹین میں سب سے برا وقت وہی لگتا تھا جب ماما کھانا لے کر آتی تھیں۔ اس وقت دو سالہ رافع ادھر ادھر بھاگنے کی کوشش کرتا کیونکہ اسے کھانا کھانا پسند نہیں تھا۔۔
ماما ہر بار کوئی نئی ورائٹی بناتیں۔۔ کبھی poems, کبھی نعت کبھی نغمے سنا سنا کر کھلانے کی کوشش کرتیں۔۔ کبھی کارٹون لگا کر دھیان بٹانے کی کوشش کرتیں کہ کسی طرح رافع ان کی بنائی ہوئی special dish کھائے۔۔۔
مگر رافع کبھی منہ بند کر لیتا
کبھی نوالہ منہ میں رکھ کر بیٹھا رہتا کہ اگر یہ نگل لیا تو ایک اور کھانا پڑے گا
کبھی رونے لگتا
ماما بے حد پریشان تھیں کیونکہ رافع اپنے ہم عمر بچوں کی نسبت کمزور دکھنے لگا تھا ۔۔
مگر دوسری طرف رافع نئی چیزیں سیکھنے، سمجھنے میں اپنے ہم عمر بچوں سے کہیں آگے تھا۔۔
سب مشاہدہ کرتے تھے کہ رافع نے جلدی چلنا شروع کر دیا۔۔ انتہائی چھوٹی عمر میں صاف زبان کے ساتھ باتیں کرنے لگا۔۔ ایک بار جو سن لیتا پھر بھولتا نہیں تھا۔۔ ورڈ وکیبلری میں اپنے سے تین سال بڑے بچوں کو بھی پیچھے چھوڑ گیا۔۔
پانچ سال کا ہونے تک کھانے پینے کا مسئلہ تقریباً حل ہو گیا تھا۔۔ بلکہ رافع اب خود فرمائش کر کے کچھ نہ کچھ بنوایا کرتا تھا۔۔
مگر دوسری طرف پڑھائی اور creativity میں اللہ نے اسے جو کمال کا ذہن دیا تھا اسے دیکھ کر ماما اپنی ساری تھکن بھول جاتی تھیں اور ہر لمحے خدا کا شکر ادا کرتی تھیں۔۔۔
Slow eater kids
